نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

متصف

تصوف کی خوشبو مگر کیوں کچھ لوگ اس سے محروم رہ جاتے ہیں؟ تصوف دلوں کی زبان ہے… روح کی آواز… اور اُس راہ کا نام ہے جو بندے کو بندگی کی معراج تک لے جاتی ہے۔ یہ محض وظائف، خانقاہوں یا تسبیحات کا نام نہیں، بلکہ یہ وہ عشق ہے جس میں انا جلتی ہے، نفس پگھلتا ہے اور دل فقط خدا کی طلب میں دھڑکتا ہے۔ پھر سوال یہ ہے کہ ایسی پاکیزہ راہ سے لوگ محروم کیوں رہ جاتے ہیں؟ اس کا پہلا سبب یہ ہے کہ بہت سے لوگ تصوف کی اصل روح سے ناواقف ہیں۔ وہ صرف ظاہری رسومات، درگاہوں کی حاضری، یا کسی پیر صاحب کے ہاتھ پر بیعت کو ہی کافی سمجھتے ہیں، حالانکہ تصوف تو اندر کے آئینے کو صاف کرنے کا نام ہے۔ جیسا کہ حضرت داتا گنج بخشؒ فرماتے ہیں: "تصوف، اخلاق کی درستی اور باطن کی صفائی کا علم ہے۔" اگر دل ہی کالا ہو، تو ذکر کی مالا بھی زبان کا مشغلہ بن جاتی ہے، دل کا نور نہیں۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ہم نے پیر کو اللہ سے بھی بلند سمجھنا شروع کر دیا ہے۔ ہم انسانوں کی غلامی میں تو آ جاتے ہیں، لیکن خدا کی بندگی کا حق ادا نہیں کرتے۔ حضرت علی ہجویریؒ نے تنبیہ کی تھی کہ: "جو پیر شریعت سے ہٹے، وہ رہبر نہیں، رہزن ہوتا ہے۔" بد...

تازہ ترین پوسٹس

عاطف میاں کی تقرری

اتحاد، امت اور کانفرنس

علم و تحقیق اور اسلام

نا منظور نا منظور

زندگی کی نفسیات

کون بنام کون