اصلاح کی شروعات خود سے کریں

 

ہماری روزمرہ کی زندگی میں چھوٹی چھوٹی باتیں ہمارے اصل کردار کو ظاہر کرتی ہیں۔ ہمارا بچوں کے ساتھ برتاؤ، بیوی سے رویہ، دوستوں سے تعلق، ملازمین سے بات چیت، اجنبی لوگوں کے ساتھ سلوک، حتیٰ کہ راستے پر چلنے کا طریقہ بھی یہ بتاتا ہے کہ ہم کتنے مہذب، اصول پسند اور بااخلاق انسان ہیں۔

جب انسان اندر سے سچ میں تبدیل ہوتا ہے تو وہ خودبخود اصولوں اور ضابطوں کا احترام کرنے لگتا ہے۔ پھر وہ نہ کسی کے حق پر ڈاکا ڈالتا ہے، نہ کسی کو تکلیف دیتا ہے، اور نہ ہی کسی ایسے عمل کا حصہ بنتا ہے جو اخلاق یا قانون کے خلاف ہو۔

اکثر ہم دوسروں کو نصیحت کرتے ہیں، ان کی غلطیوں پر تنقید کرتے ہیں، مگر اپنے آپ کو دیکھنا بھول جاتے ہیں۔ سوچنے کی بات ہے، جو شخص خود اصولوں پر نہیں چلتا، وہ دوسروں کو کیسے سمجھا سکتا ہے؟ اور اگر خود بے اصول ہو تو دوسروں کی بے اصولی پر اعتراض کرنا دوہرا معیار نہیں تو اور کیا ہے؟

لہٰذا، سب سے پہلے ہمیں خود کی اصلاح کرنی چاہیے۔ اگر ہم صرف اپنی ذات کو بہتر کر لیں، تو یہ معاشرے کے لیے ایک بڑا احسان ہوگا، کیونکہ برائی کی تعداد میں ایک کمی ہو جائے گی۔ اگر میں واقعی برے لوگوں کی کمی چاہتا ہوں، تو مجھے پہلے اپنے اندر کے اُس شخص کو سدھارنا ہوگا جو روزمرہ کے تمام فیصلوں اور اعمال میں شامل ہے یعنی

 "میں خود"

جب ہم دل سے اپنی اصلاح کی کوشش کرتے ہیں، تو اپنی ہی ذات میں اتنی کمزوریاں اور غلطیاں نظر آنے لگتی ہیں کہ دوسروں کی خامیاں دیکھنے کا موقع ہی نہیں ملتا۔

اس لیے دوسروں کے گھروں میں چھپی گرد اور جالوں پر نظر ڈالنے سے پہلے، بہتر ہے کہ ہم اپنے گھر میں چھپے ہوئے سانپوں اور بچھوؤں کو ختم کریں۔ یہی طرزِ فکر ہمارے لیے بھی اور پورے معاشرے کے لیے بھی زیادہ فائدہ مند ہے۔

آئیں، اپنے ضمیر کے آئینے میں خود کو دیکھیں، خود کو بہتر بنائیں، اور بغیر کسی شور کے معاشرے پر اپنی بہتری سے اثر ڈالیں۔


از ضیائے قلم

تبصرے

مشہور اشاعتیں