عاطف میاں کی تقرری کو لیکر ملک بھر میں ایک طوفان بدتمیزی پھیل گیا ہے لبرلز اور مسلمانوں کے درمیان سوشل میڈیا پر ایک بار پھر سے جنگ چھیڑ دی گئی ہے اس موضوع پر چپ رہنے کی کوئی خاص وجہ نہیں تھی میرے پاس سو ہم بھی کود پڑے آج میدان میں جہاں آپ نے سب کو سنا اور پڑھا ہے کچھ لفظی جگالی ہماری بھی حاضر ہے دیکھیے کہ ہم قلم کی ضیاء سے کیا دکھا سکے ہیں
الحمد للہ ہم کل بھی بغیر کسی شرط اور کسی مصلحت کے قادیانیوں کو کافرسمجھتے تھے آج بھی بلا شک و شبہ ان کو کافر ہی گردانتے ہیں۔
وہ نہ کبھی مسلم تھے نہ ہو سکتے ہیں نہ ہی ان کو مسلم کہا جاسکتا ہے یہی اسلام کا اور اس ملک کے آئین کا فیصلہ ہے۔
ان کو اقلیت کہنا درست ہے مگر اس صورت میں جب وہ اس کو تسلم کریں اور یاد رکھیے اس اقلیت کا معاملہ باقی اقلیتوں سے جدا ہے وہ اسلام کو قبول نہیں کرتے یہ اسلام کے لبادے میں چھپ کر وار کرنا چاہتے ہیں یہ مان کر انکار کرنے والے ہیں یہ مرتد ہیں خاص طور پر تب جب یہ لوگ اپنے باطل عقیدے کے متعلق دلائل دیتے ہیں۔ ان کے علاوہ کوئی بھی اقلیت ہمارے دین شعار کا ہمارے عقاید کا اور ہمارے جذبات کا اس طرح سے نقصان نہیں کر رہے نہ اس میں ملوث رہے جیسے قادیانی رہے ہیں۔ ان کو احمدی مسلم کہنا یا سمجھنا سمجھ سے بالاتر ہے آئیے دیکھیے کہ پاکستان کا آئین کیا کہتا ہے
پاکستانی آئین کے آرٹیکل نمبر ۲۶۰ میں لکھا ہے کہ
آرٹیکل نمبر ۲۶۰
جو شخص خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفی ﷺ کی ختم نبوت پر مکمل ایمان نہیں لاتا یا حضرت محمد ﷺ کے بعد کسی بھی اندازمیں نبی ہونے کا دعوی کرتا ہے یا کسی ایسے مدعی نبوت یا مذہبی مصلح پر ایمان لاتا ہے وہ ازروئے آئین و قانون مسلمان نہیں ۔
آرٹیکل نمبر ۱۰۶ کلاز نمبر۳
صوبائی اسمبلیوں میں بلوچستان ،پنجاب،شمال مغربی سرحدی صوبہ اور سندھ کی کلاز نمبر 11میں دی گئی نشستوں کے علاوہ ان اسمبلیوں میں عیسائیوں ، ہندوؤں، سکھوں ، بدھوں ، پارسیوں اور قادیانیوں یا شیڈول کاسٹس کے لئے اضافی نشستیں ہونگی۔
۲۷ اپریل ۱۹۸۴ء مندرجہ ذیل آرڈی ننس جاری کیا گیا ۔
آرڈی ننس
قادیانی گروہ ،لاہوری گروہ اور احمدیوں کو خلاف اسلام سرگرمیوں کے ارتکاب سے روکنےکے لئے قانون میں ترمیم کرنے کا آرڈی ننس
ہر گاہ یہ امر قرین مصلحت ہے کہ قادیانی گروہ ، لاہوری گروہ اور احمدیوں کو خلاف اسلام سرگرمیوں کے ارتکاب سے روکنے کے لئے قانون میں ترمیم کی جائے ۔
ہر گاہ کہ صدر پاکستان کو اطمینان ہے کہ ایسے حالات موجود ہیں جو فوری کاروائی کے متقاضی ہیں لہٰذا پانچ جولائی ۱۹۷۷ء کے اعلان کی تعمیل میں اور ان تمام اختیارات کو بروئے کار لاتے ہوئے جو اس سلسلے میں انہیں حاصل ہیں صدر پاکستان حسب ذیل آرڈی ننس وضع اور نافذکرتے ہیں ۔
1۔ مختصر عنوان اور آغاز
(ا)اس آرڈی ننس کا نام قادیانی گروہ ، لاہوری گروہ اور احمدیوں کا خلاف اسلام سرگرمیوں کا ارتکاب (ممانعت و سزا )آرڈی ننس ۱۹۸۴ء ہو گا۔
(ب) یہ فوری طور پر نافذالعمل ہو گا۔
2۔ عدالتوں کے احکام اور فیصلوں کے استرداد کاآرڈی ننس
ا۔س آر ڈی ننس کی دفعات /عدالتوں کے احکام اور فیصلوں کے علی الرّغم نافذ ہونگے۔
حصہ دوم :
مجموعہ تعزیرات پاکستان کی ترمیم (قانون نمبر۱۴بابت۱۸۶۰)
۳ ۔مجموعہ تعزیرات پاکستان کی ترمیم (قانون نمبر۱۴بابت۱۸۶۰) میں نئی دفعات ۲۹۸ب
اور ۲۹۸ ج کا اضافہ
مجموعہ تعزیرات پاکستان کی ترمیم (قانون نمبر۱۴بابت۱۸۶۰) کے باب پندرہ میں دفعہ ۲۹۸۸ (ا)کے بعد حسب ذیل نئی دفعات کا اضافہ کیا جائے گا۔
۲۹۸ ب بعض مقدس ہستیوں اور متبرک مقامات کے لئے مخصوص القاب و آداب صفحات
وغیرہ کا غلط استعمال
۱۱۔ قادیانی گروہ یا لاہوری گروہ ( جو اپنے آپ کو احمدی یا کسی اور نام سے موسوم کرتیہیں ) کا جو شخص کسی تقریر ، تحریر یا واضح علامت کے ذریعے سے
ا۔ رسول پاک حضرت محمد ﷺ کے کسی خلیفہ یا صحابی کے سوا کسی اور شخص کو ’’ امیر المومنین ‘‘ ’’ خلیفۃ المومنین‘‘ ’’صحابی ‘‘’’رضی اﷲ عنہ‘‘
ب ۔ رسول پاک حضرت محمد ﷺ کے افراد خاندان (اہل بیت) کے سوا کسی اور کو’’اہل بیت ‘‘ یا
ج۔ اپنی عبادت گاہ کو مسجد کے نام سے !
پکارے گا ،یااس کا حوالہ دے گا وہ تین سال تک کی قید (کسی قسم) اور جرمانے کی سزا کا مستوجب ہوگا۔
۲۲۔ قادیانی گروہ یا لاہوری گروہ ( جو اپنے آپ کو احمدی یا کسی اور نام سے موسوم کرتے ہیں ) کا جو شخص کسی تقریر ، تحریر یا واضح علامت کے ذریعے سے اپنے عقیدے کے مطابق عبادت کے لئے بلانے کے طریقے یا شکل کو ’’اذان‘‘ سے موسوم کرے گا یا مسلمانوں کے طریقے کے مطابق اذان کہے گا وہ تین سال تک کی قید (کسی قسم) کی سزا،نیز جرمانہ کا مستوجب ہو گا۔
۲۹۸ ج ۔ قادیانی گروہ وغیرہ کا اپنے آپ کو مسلم کہلانے ، اپنے عقیدے کی تبلیغ
کرنے یا نشرواشاعت کرنے والا شخص
قادیانی گروہ یا لاہوری گروہ ( جو اپنے آپ کو احمدی یا کسی اور نام سے موسوم کرتے ہیں ) کا جو شخص اپنے آپ کو بلاواسطہ یا بالواسطہ’’ مسلم‘‘ کہلاتا ہے ، یااپنے عقیدے کو اسلام کہتایا ظاہر کرتا ہے ، یا دوسروں کو تقریر،تحریر یاواضح علامت یا کسی بھی طریقے سے دعوت دیتا اور مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرتا ہے وہ تین سال تک کی قید(کسی قسم) کی سزا یا جرمانہ کا مستوجب ہو گا ۔
اب یہ دیکھیے کہ ہو کیا رہا ہے وہ تمام لوگ جو ملکی آئین میں موجود غیر اسلامی غیر اسلامی روایات پر مبنی شقوں کی پاسداری کا دن رات واویلا کرتے تھے آج وہ بھی آئین پاکستان کی ان شقوں پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ وقت آگیا ہے مسلمانوں کے لیے کہ اسلام اور ملک دشمن قوتوں کو پہچان لیا جائے اور ان کا سد باب کیا جائے ۔دیکھا جائے ملک گیر سطح پر اور اس بات پر عدالتی بینچ بننا چاہیے جو اس کی مکمل تحقیقات کرے اور اپنی رپورٹ پیش کرے کہ کون وہ لوگ ہیں جو اس ملک میں رہتے ہوئے اس ملک کا نام استعمال کرتے ہوئے اس ملک کو کھاتے ہوئے اس کے آئین اور اس کے دین پر بھونک رہے ہیں۔ ریاست کے لیے یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہوگا اور وقت کی ضرورت یہ ہے کہ اس سب فتنہ کے ایک بار پھر اٹھ کھڑے ہونے کی تحقیقات میں ان پہلووں پر بھی غور کیا جائے کہ جیسے ہی ملک کے حالات بہتری کی طرف جانے لگتے ہیں جیسے ہی ملکی سلامتی کے حق میں فیصلے آتے ہیں جیسے ہی ریاست اور عوام میں غلط فہمیوں کی دیورایں گرتی ہیں جیسے ہی جمہور کو جمہوریت پر اعتماد ہونے لگتا ہے تب ہی کیوں ایسے فتنے اٹھتے ہیں، ہر پاکستانی کا یہ حق ہے کہ وہ یہ پاکستانی حکومت سے پوچھے کیوں ایسا ہے کہ جب بھی کوئی طاقتور پکڑا جاتا ہے ج کوئی ریاست کو للکارنے والا گرایا جا رہا ہوتا ہے جب بھی قانوں کا نفاذ بلا تفریق رنگ و نسل کرنے کی کو شش کی جاتی ہے ہمارے سفارتی تعلقات خراب ہونے لگتے ہیں جب کسی طاقتور ظالم کا ہاتھ روکنے کی کوشش کی جائے تو کیوں غیر ان تمام ممالک سے ہم پر الزام لگ جاتے ہیں جو دوستی کے لبادے میں ہمیں اندر سے جنگ میں ملوث رکھے ہوئے ہیں۔ یہ ایک مافیا ہے جو پوری دنیا میں موجود ہے اور یہ بہت گہرائی تک اپنی جڑیں اتار چکا ہے ۔ ہمیں اس کے خلاف ڈٹ جانا ہوگا اور یہ سمجھنا ہوگا کہ یہ قادیانی یہ لبرلز یہ سوشلسٹ یہ رائیٹسٹ اور ایسے کئی اور گروہوں کی اصلیت اس کٹھ پتلی اور یمورٹ والے کھلونے سے ذیادہ نہیں جس کا کنڑول اسرائیل امریکہ اور ایسے تمام اسلام دشمن ممالک کے ہاتھ میں ہے۔ اندھی سیاسی تقلید سے بچیے کسی بھی پارٹی کسی بھی گروہ کو اسلام دشمنی میں پائیں تو اٹھ کھڑے ہوں دین ہونا ضروری ہے ریاست ضروری نہیں نہ ہی حکومت۔ دین کے نام پر دین کی سربلندی کے لیے دین کی بقا کے لیے سب حکومتیں سب لیڈران اور سب ریاستیں قربان ۔
ان سب ریاستوں ، حکومتوں اور ان میں موجود لیڈران کی موجودگی سے پہلے بھی خدا اور اس کے رسول کا نام تھا آج بھی وہی نام ہے اور قیامت تک رہنا اسی نے ہے ۔ یا اس نام نے بچنا ہے یا اس کی حرمت پر پہرہ دینے والوں نے ۔
حرمت رسول پر موت بھی قبول ہے
نبیﷺ سے جو ہو بیگانہ اسے خود سے جدا کردو
پدر مادر برادر مال و جاں ان پر فدا کر دو
Comments
Post a Comment