میں , وه اور هماری قربت

ہم دونوں ایک کمرے میں تھے.
ایک دوسرے کے آمنے سامنے تھے ۔
میں چپکے چپکے اس سے نظریں ملا رہا تھا۔
اب مجھے اس کا ساتھ چاہیے تھا۔
اس کے پاس جانے کی طلب بڑھتی جارہی تھی ۔
مگر حالات موزوں نہیں تھے ہم دونوں کڑی نگرانی میں تھے ۔
اسی دوران میں نے اچانک اس کا چہرے پر چمک دیکھی۔ چہرے پر جیسے بہار آگئی هو۔
میں کافی دیر تک اس کو چپ چاپ اسی حالت میں تکتا رہا۔
پھر میرا بھی جی للچایا
اور میں آہستہ. .  آہستہ. .  سب کی نظروں سے بچ بچا کر. .
اس کی طرف بڑھتا چلا گیا۔
دھیرے دھیرے ہم ایک دوسرے کے بہت قریب ہوگئے۔میں اسے سب کی نظروں سے بچا کر رکھنا چاہتا تھا۔
اب اتنے قریب ہو لیے
اتنے قریب کہ. . . .
اسے چھونے کی امنگ ذہن میں انگڑائی لینے لگی مگر۔ ۔ ۔ ۔ ۔. . . . .
اس کو چھونے کی اجازت نا تھی
ہم اتنا قریب تھے کہ میں نہیں چاہتا تھا ہمیں اس قربت میں کوئی بھی دیکھے۔
اب میرے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا۔
میں نے ہمت کرکے اس کی طرف ہاتھ بڑھایا
دل میں ایک عجیب سا سرور اور ذہن میں جیسے فاتحانہ رنگ جمنے لگا
میں اس کو چھونا چاہتا تھا اس کا لمس محسوس کرنا چاہتا تھا
اورپھر. . . .
افسوس صد افسوس
جیسے ہی میں نے اسے چھوا ایک انتہائی خطرناک آواز میرے کانوں سے ٹکرائی
"ّاے یو مسٹر بلیو شرٹ "
میرا جسم ساکت ہوگیا میں حرکت تک نا کرسکا اسی دوران ایک مرتبہ پھر آواز آئی
"ّرول نمبر 171 خبر دار اب موبائل کو ہاتھ لگایا تو"
اور میں ایک بار پھر اپنے موبائل کو دور سے حسرت بھری نگاہوں سے دیکھتا رہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Comments

Popular Posts